Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

علم کا ترانہ

محمد شفیع الدین نیر

علم کا ترانہ

محمد شفیع الدین نیر

MORE BYمحمد شفیع الدین نیر

    ہے علم ہی سے آبرو ہے علم ہی سے دل قوی

    یہی ہے دل کی روشنی یہی ہے دل کا چین بھی

    ہے علم ہی میں زندگی ہے علم ہی سے زندگی

    یہ علم ہی کا فیض ہے کہ آدمی ہے آدمی

    بلندیوں پہ علم کی چڑھے چلو چڑھے چلو

    بڑھے چلو چلے چلو چلے چلو بڑھے چلو

    کل جہاں کی چل رہی ہے علم ہی کے زور سے

    زمین زر اگل رہی ہے علم ہی کے زور سے

    ایک ایک شے سنبھل رہی ہے علم ہی کے زور سے

    اٹل بلا بھی ٹل رہی ہے علم ہی کے زور سے

    بلندیوں پہ علم کی چڑھے چلو چڑھے چلو

    بڑھے چلو چلے چلو چلے چلو بڑھے چلو

    نظر اٹھا کے دیکھیے اسی کا جگ میں راج ہے

    اسی کے بل پہ تخت ہے اسی کے بل پہ تاج ہے

    ہے علم ہی سے سربلند گر کوئی سماج ہے

    یہی ہے زر یہی گہر اسی کی احتیاج ہے

    بلندیوں پہ علم کی چڑھے چلو چڑھے چلو

    بڑھے چلو چلے چلو چلے چلو بڑھے چلو

    ہے مستقل ہنر کے باغ میں بہار علم سے

    زمانے بھر کا چل رہا ہے کاروبار علم سے

    اٹھاتا ہے کسان نفع بے شمار علم سے

    جہان بن رہا ہے آج لالہ زار علم سے

    بلندیوں پہ علم کی چڑھے چلو چڑھے چلو

    بڑھے چلو چلے چلو چلے چلو بڑھے چلو

    پڑھے لکھے وطن کے نوجوان ہوشیار ہوں

    وطن سے رہ کے بے خبر نہ اب گناہ گار ہوں

    خودی کو چھوڑ کر خدا کی خلق پر نثار ہوں

    جلا کچھ ایسی ہو کہ سب کے جوہر آشکار ہوں

    بلندیوں پہ علم کی چڑھے چلو چڑھے چلو

    بڑھے چلو چلے چلو چلے چلو بڑھے چلو

    چلے وطن میں خوب دور صبح و شام علم کا

    پئیں خوشی سے ڈٹ کے جام خاص و عام علم کا

    سنے ہر ایک ہر مقام پر پیام علم کا

    ہو شہر شہر گاؤں گاؤں انتظام علم کا

    بلندیوں پہ علم کی چڑھے چلو چڑھے چلو

    بڑھے چلو چلے چلو چلے چلو بڑھے چلو

    جہالت ایک روگ ہے خدا اسے فنا کرے

    خدا کی بارگاہ میں ہر اک یہی دعا کرے

    ہر ایک بے پڑھا لکھا پڑھا کرے لکھا کرے

    سبھی پڑھیں سبھی پڑھیں خدا کرے خدا کرے

    بلندیوں پہ علم کی چڑھے چلو چڑھے چلو

    بڑھے چلو چلے چلو چلے چلو بڑھے چلو

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے