علم کا ترانہ
ہے علم ہی سے آبرو ہے علم ہی سے دل قوی
یہی ہے دل کی روشنی یہی ہے دل کا چین بھی
ہے علم ہی میں زندگی ہے علم ہی سے زندگی
یہ علم ہی کا فیض ہے کہ آدمی ہے آدمی
بلندیوں پہ علم کی چڑھے چلو چڑھے چلو
بڑھے چلو چلے چلو چلے چلو بڑھے چلو
کل جہاں کی چل رہی ہے علم ہی کے زور سے
زمین زر اگل رہی ہے علم ہی کے زور سے
ایک ایک شے سنبھل رہی ہے علم ہی کے زور سے
اٹل بلا بھی ٹل رہی ہے علم ہی کے زور سے
بلندیوں پہ علم کی چڑھے چلو چڑھے چلو
بڑھے چلو چلے چلو چلے چلو بڑھے چلو
نظر اٹھا کے دیکھیے اسی کا جگ میں راج ہے
اسی کے بل پہ تخت ہے اسی کے بل پہ تاج ہے
ہے علم ہی سے سربلند گر کوئی سماج ہے
یہی ہے زر یہی گہر اسی کی احتیاج ہے
بلندیوں پہ علم کی چڑھے چلو چڑھے چلو
بڑھے چلو چلے چلو چلے چلو بڑھے چلو
ہے مستقل ہنر کے باغ میں بہار علم سے
زمانے بھر کا چل رہا ہے کاروبار علم سے
اٹھاتا ہے کسان نفع بے شمار علم سے
جہان بن رہا ہے آج لالہ زار علم سے
بلندیوں پہ علم کی چڑھے چلو چڑھے چلو
بڑھے چلو چلے چلو چلے چلو بڑھے چلو
پڑھے لکھے وطن کے نوجوان ہوشیار ہوں
وطن سے رہ کے بے خبر نہ اب گناہ گار ہوں
خودی کو چھوڑ کر خدا کی خلق پر نثار ہوں
جلا کچھ ایسی ہو کہ سب کے جوہر آشکار ہوں
بلندیوں پہ علم کی چڑھے چلو چڑھے چلو
بڑھے چلو چلے چلو چلے چلو بڑھے چلو
چلے وطن میں خوب دور صبح و شام علم کا
پئیں خوشی سے ڈٹ کے جام خاص و عام علم کا
سنے ہر ایک ہر مقام پر پیام علم کا
ہو شہر شہر گاؤں گاؤں انتظام علم کا
بلندیوں پہ علم کی چڑھے چلو چڑھے چلو
بڑھے چلو چلے چلو چلے چلو بڑھے چلو
جہالت ایک روگ ہے خدا اسے فنا کرے
خدا کی بارگاہ میں ہر اک یہی دعا کرے
ہر ایک بے پڑھا لکھا پڑھا کرے لکھا کرے
سبھی پڑھیں سبھی پڑھیں خدا کرے خدا کرے
بلندیوں پہ علم کی چڑھے چلو چڑھے چلو
بڑھے چلو چلے چلو چلے چلو بڑھے چلو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.