علم و خودی
جو علم تجھے پاس خودی پر نہ ابھارے
وہ لغو ہے یا لہو ہے یا سہو ہے پیارے
یہ سینۂ ارضی پہ مچلتے ہوئے دھارے
زندہ ہیں فقط ذوق تموج کے سہارے
حیف ایسے مسافر پہ جو اتنا بھی نہ سمجھا
کشتی حرکت میں ہے کہ چلتے ہیں کنارے
گہوارۂ تخریب ہے وہ علم معیشت
شاہیں کو جو تعمیر نشیمن پہ ابھارے
اعجاز خودی دیکھ کہ آہو کے یہ بچے
بھرنے لگے شیروں کے تعاقب میں طرارے
غیرت وہ حقیقت ہے کہ جب ہوتی ہے بیدار
سورج پہ جھپٹ پڑتے ہیں شبنم کے شرارے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.