علم
سر ساحل کھڑا ہوں فکر میں گم ہوں
سمندر کتنا گہرا ہے
نگاہ جستجو ذہن رسا مجبور اور عاجز
لب تحقیق بھی گم سم
نگاہ وسعت فکر و نظر حرف بصیرت کا احاطہ کر نہیں پاتی
شعور و فہم کے سائے جھلس جاتے ہیں راہوں میں
تجسس جس قدر گہرا اترتا ہے
وجود تشنگی کچھ اور گہرا ہوتا جاتا ہے
ازل سے نقطۂ اول ہمارے کرب کا شاید
شناور تو کئی آئے
چھوا ہر ایک قطرے کو
مگر کوئی صداقت بن کے گہرائی سے کب ابھرا
یہ اک موج پریشاں ہے کہ اندھی پیاس روشن ہے
بکھرتا درد ٹوٹی عمر کا ہر آخری لمحہ
اسی غم میں گزرتا ہے
کہ کتنی کٹ چکی ہے کتنی باقی ہے
بایں کاوش
ابھی تک جھاگ ہے دست تجسس میں
صدف تو تہہ میں ملتے ہیں
مگر یہ تہہ کہاں پر ہے
سر ساحل کھڑا ہوں فکر میں گم ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.