التجا
درخت کو جیسے دو لکڑہارے ایک آرے سے کاٹتے ہیں
درخت چاہے گھنا ہو جتنا بڑا ہو جتنا
مگر یہ دونوں بڑے ہی آرام سے اسے کاٹتے ہیں سوچو
اگر یہ دو کی بجائے بس ایک ہو تو کیا ہو
کہ ایک کے بس کی بات ہوگی درخت کو کاٹ کر گرانا
نہیں یہ ممکن نہیں ہے ہرگز
بہت سی دشواریوں سے اس کو گزرنا ہوگا
اگر وہ کوشش کرے بھی تو الجھنیں تو ہوں گی
بہت سے ایسے بھی مسئلے ہوں گے جن کی خاطر
اداسیوں سے نراش ہو کر
وہ تھک کے بیٹھے
مری بھی الجھن کچھ ایسی ہی ہے
کہ ہجر یہ بھی درخت جیسا گھنا ہے جاناں بڑا ہے جاناں
اکیلے میں اس کو کاٹ سکتا ہوں تم ہی سوچو
بہت سی دشواریوں سے میں بھی گزر رہا ہوں
اگر میں کوشش کروں بھی تو الجھنیں بہت ہیں
بہت سے ایسے بھی مسئلے ہیں کہ جن کی خاطر
اداسیوں سے نراش ہو کر
میں تھک کے بیٹھا ہوں
سنو مری ایک التجا ہے
کہ ہاتھ میرا بٹانے تم آؤ تھوڑا جاناں
بہت ہے ممکن
کہ دونوں مل کر یہ ہجر کاٹیں
تو یہ گھنا پیڑ کٹ گرے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.