Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

امکان

احسان اکبر

امکان

احسان اکبر

MORE BYاحسان اکبر

    خزاں میں اب پھول آنے والے ہیں

    تم مگر ساتھ ساتھ رہنا

    کہ ہم صواب و خطا کے قصوں کا ذکر کرکے

    فضا کو پہلے ہی اتنا بوجھل بنا چکے ہیں

    کہ خشک پتا بھی گرنے لگ جائے تو ہوا سسکیاں سی لیتی ہے چیختی ہے

    اداس لمحوں میں روشنی اپنے ساتھ رکھنا

    تم اپنے ہاتھوں کی اوٹ کرکے

    چراغ لاؤ

    تو یاد رکھنا کہ روشنی سے دیوں کو بھرنا

    کرم نہیں ہے

    کسی پہ احسان تو نہیں ہے کہ ہم نے کرنیں بکھیر دی ہیں

    کہ روشنی سب کی زندگی ہے

    گلوں کی پسپائیوں کی راہوں کو روکنا ہو تو نور بانٹو

    کہ روشنی نقد زندگی ہے

    خزاں کے پھولوں سے تم نہ کہنا

    گئی رتوں کی حلاوتیں کیا تھیں رنگ کیا تھا

    رتوں کے زندہ سیاق

    مردہ سباق سے

    اپنا ربط کیا تھا

    ہمیں رتوں کے مٹے نشانوں سے ڈھونڈھنا ہیں

    وہ نام

    جو یاد رہ گئے ہیں

    نشان بے نام صورتوں کے

    جو کل اگیں گی

    چراغ پھولوں کے

    ان ہواؤں میں

    جلنا مشکل ہیں

    جل گئے تو

    اجالا جتنا بھی ہو بہت ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے