Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

امروز

مجید امجد

امروز

مجید امجد

MORE BYمجید امجد

    ابد کے سمندر کی اک موج جس پر مری زندگی کا کنول تیرتا ہے

    کسی ان سنی دائمی راگنی کی کوئی تان آزردہ آوارہ برباد

    جو دم بھر کو آ کر مری الجھی الجھی سی سانسوں کے سنگیت میں ڈھل گئی ہے

    زمانے کی پھیلی ہوئی بیکراں وسعتوں میں یہ دو چار لمحوں کی میعاد

    طلوع و غروب مہ و مہر کے جاودانی تسلسل کی دو چار کڑیاں

    یہ کچھ تھرتھراتے اجالوں کا رومان یہ کچھ سنسناتے اندھیروں کا قصہ

    یہ جو کچھ کہ میرے زمانے میں ہے اور یہ جو کچھ کہ اس کے زمانے میں میں ہوں

    یہی میرا حصہ ازل سے ابد کے خزانوں سے ہے بس یہی میرا حصہ

    مجھے کیا خبر وقت کے دیوتا کی حسیں رتھ کے پہیوں تلے پس چکے ہیں

    مقدر کے کتنے کھلونے زمانوں کے ہنگامے صدیوں کے صد ہا ہیولے

    مجھے کیا تعلق میری آخری سانس کے بعد بھی دوش گیتی پہ مچلے

    مہ و سال کے لا زوال آبشار رواں کا وہ آنچل جو تاروں کو چھو لے

    مگر آہ یہ لمحۂ مختصر جو مری زندگی میرا زاد سفر ہے

    مرے ساتھ ہے میرے بس میں ہے میری ہتھیلی پہ ہے یہ لبا لب پیالہ

    یہی کچھ ہے لے دے کے میرے لیے اس خرابات شام و سحر میں یہی کچھ

    یہ اک مہلت کاوش درد ہستی یہ اک فرصت کوشش آہ و نالہ

    یہ صہبائے امروز جو صبح کی شاہزادی کی مست انکھڑیوں سے ٹپک کر

    بدور حیات آ گئی ہے یہ ننھی سی چڑیاں جو چھت میں چہکنے لگی ہیں

    ہوا کا یہ جھونکا جو میرے دریچے میں تلسی کی ٹہنی کو لرزا گیا ہے

    پڑوسن کے آنگن میں پانی کے نلکے پہ یہ چوڑیاں جو چھنکنے لگی ہیں

    یہ دنیائے امروز میری ہے میرے دل زار کی دھڑکنوں کی امیں ہے

    یہ اشکوں سے شاداب دو چار صبحیں یہ آہوں سے معمور دو چار شامیں

    انہی چلمنوں سے مجھے دیکھنا ہے وہ جو کچھ کہ نظروں کی زد میں نہیں ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyaat-e-majiid Amjad (Pg. 100)
    • Author : Majiid Amjad
    • مطبع : Farid Book Depot (p) Ltd. (2011)
    • اشاعت : 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے