نجانے کون سی منزل پہ اپنے پیر سوئیں گے
نجانے کن جزیروں پر ہمارے پھول کھلنے ہیں
کبھی تو ان جبینوں پر
کسی نے بوسہ دینا ہے
ہمارے زخم سلنے ہیں
شکستہ دل کہاں جائیں
دعا مانگیں
دعائیں بھی فقط لفظوں کی ورزش کے سوا کیا ہیں
سبھی اکے ہمارے پاس ہیں پر جیت اس کی ہے
ہمارے حافظے میں آج بھی وہ وقت تازہ ہے
کسی نے نیند کی وادی میں عریانی بکھیری تھی
عجائب گھر کی سیڑھی پر
کوئی عینک اتارے رو رہا ہے
گزرے وقتوں پر
مگر مہندی لگے ہاتھوں کو اس سے کیا غرض ہوگی
کواڑوں پر جمی کائی کسی کی دستکوں سے صاف ہونی ہے
نہیں معلوم کتنے دن ہماری رات ہونی ہے
ٹریفک وارڈن سے پوچھنا قصے حسینوں کے
جو جھرمٹ میں گزرتی ہیں
دلاسے دل کے لاکر میں چھپائے ہنستی رہتی ہیں
کسی دکھ کی اگر وہ چابیاں دیکھیں تو ڈر جائیں
ہمیں تنہائی کھاتی ہے
ہمیں کوئی نہیں سنتا
ہمیں بھی بات آتی ہے
کئی میسج ہمارے نوٹ پیڈوں میں
پڑے بوسیدگی کی شاخ پر جھولیں
مگر کب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.