جفائے دل شکن
یہ نئی ہے گردش چرخ کہن
دشمن جاں ہے جفائے دل شکن
وہ بلا آئی گئی ہے دل پہ بن
اب نہیں ہے ہائے جائے دم زدن
پا برہنہ گھر سے نکلے مرد و زن
لوگ دہلی کے ہیں سارے نعرہ زن
پہلے محشر سے قیامت آ گئی
حشر کے سر پر مصیبت آ گئی
لب پہ گردوں کے شکایت آ گئی
جان پر افسوس آفت آ گئی
پا برہنہ گھر سے نکلے مرد و زن
لوگ دہلی کے ہیں سارے نعرہ زن
لٹ گیا اسباب چھوڑا سب نے گھر
اب ہے صحرائے مصیبت کا سفر
حال بد پر اپنے ہر دم ہے نظر
اس مصیبت کی نہ تھی اصلاً خبر
پا برہنہ گھر سے نکلے مرد و زن
لوگ دہلی کے ہیں سارے نعرہ زن
مفلسی کی ہر طرف اب ہے پکار
مال کو روتے ہیں اپنے مال دار
غم ہے کھانے کے لیے لیل و نہار
آب کی جا اشک دے ہے چشم زار
پا برہنہ گھر سے نکلے مرد و زن
لوگ دہلی کے ہیں سارے نعرہ زن
پاؤں میں جوتی نہ سر پر ہے کلاہ
تن ہے عریاں ساری خلقت ہے تباہ
ہے فلک کے ظلم پر سب کے نگاہ
خستہ دل اللہ سے ہیں داد خواہ
پا برہنہ گھر سے نکلے مرد و زن
لوگ دہلی کے ہیں سارے نعرہ زن
ہے قیامت کا نمونہ دیکھ لو
کچھ نہ بیٹے کی خبر ہے باپ کو
بھائی کی بھائی کو کب ہے جستجو
باغ عالم میں نہیں الفت کی بو
پا برہنہ گھر سے نکلے مرد و زن
لوگ دہلی کے ہیں سارے نعرہ زن
فرش گل کی جا ہے بستر خار کا
رنگ فق ہے ہر جگر افگار کا
صدمہ ہے اندوہ کے آزار کا
دل فسردہ حال ہے بیمار کا
پا برہنہ گھر سے نکلے مرد و زن
لوگ دہلی کے ہیں سارے نعرہ زن
خواب ہائے عیش کو کیا ہو گیا
یہ ہی افسانہ ہے کیا تھا کیا ہوا
کیا کیا تو نے یہ چرخ پر جفا
یہ ستم تھا اے ستم گر کب روا
پا برہنہ گھر سے نکلے مرد و زن
لوگ دہلی کے ہیں سارے نعرہ زن
آہ بر لب چشم پر نم زرد رو
ہے پریشانی قیامت مو بہ مو
ہائے ہائے کی صدا ہے چار سو
خاک میں سب کی ملی ہے آبرو
پا برہنہ گھر سے نکلے مرد و زن
لوگ دہلی کے ہیں سارے نعرہ زن
شہر تھا یہ ثانئ خلد بریں
اس چمن کے گل ہوئے صحرا نشیں
ہو گئی ویران دہلی کی زمیں
اس ستم پر دل ہے روتا اے مبیںؔ
پا برہنہ گھر سے نکلے مرد و زن
لوگ دہلی کے ہیں سارے نعرہ زن
- کتاب : Hamari Qaumi Shaeri (Pg. 230)
- Author : Ali Jawad Zaidi
- مطبع : Uttar Pradesh Urdu Acadmi (Lucknow) (1998)
- اشاعت : 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.