جشن آزادی
دل جلاؤ
امن کی راہوں کو بھر دو نور سے
ختم تاریکی کرو
جاں جلاؤ
شمع کی مانند پگھلو
آندھیوں میں بھی نہ بجھنے دو محبت کے چراغ
دور کر دو نفرتوں کے سارے داغ
انفرادی خواہشوں کی آگ کو ٹھنڈا کرو
قریہ قریہ
کو بہ کو
اجتماعی سوچ کے انمول دیپ
چار سو روشن کرو
دوستو
جشن آزادی نہیں ہے
قمقمے بجلی کے بازاروں میں سلگانے کا نام
اپنی مٹی ہے مقدس
جیسے ممتا کا تقدس
خون کا اک ایک قطرہ دے کے بھی
اس کی رکھوالی مقدم
شان مومن
عزم پیہم
موجزن ہو روح روح
جوش ایمان حسین
جذبۂ عباس سے ہو سوئے منزل گامزن
صبح آزادی کے متوالوں کی ہے اپنی ہی بات
ہر قدم رکھیں وہ آزادی کے پرچم کو بلند
دست و بازو اپنے کٹوا کر بھی وہ کھائیں نہ مات
دوستو
جشن آزادی نہیں ہے
چڑھ کے بام و در پہ اپنے
چند لمحوں کے لئے پرچم کے لہرانے کا نام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.