جشن آزادی
جشن آزادیٔ جمہور منائیں لوگو
گوشے گوشے میں مساوات کا چرچا کر دیں
کوئی بھوکا نہ رہے کوئی بھی ننگا نہ رہے
آج ہر فرد کی انعام سے جھولی بھر دیں
اپنے کردار کو اس طرح نکھاریں ہم لوگ
دشمن جاں بھی نگاہیں نہ اٹھانے پائے
امن کے پھول سے راہوں کو سجا دیں اتنا
زخم کانٹوں کا کوئی پاؤں نہ کھانے پائے
بغض و نفرت کا اندھیرا نہ رہے دھرتی پر
ہم محبت کے چراغوں سے چراغاں کر دیں
عدل و انصاف کی کرنوں کو فروزاں کر کے
حق پرستی کو زمانے پہ نمایاں کر دیں
ہم اگر اپنے مسائل کا کوئی حل ڈھونڈیں
کتنے الجھے ہوئے ذہنوں کو سکوں مل جائے
عزم و ہمت سے اگر کام لے ذہن جمہور
دہر کے شعلہ مزاجوں کا جہاں ہل جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.