Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انہیں کچھ نہ کہو

ہلال رضوی

انہیں کچھ نہ کہو

ہلال رضوی

MORE BYہلال رضوی

    اب بظاہر ہیں یہ زردار انہیں کچھ نہ کہو

    عہد حاضر پہ ہیں یہ بار انہیں کچھ نہ کہو

    ان کا ٹوٹے میں ہے بیوپار انہیں کچھ نہ کہو

    یہ ہیں گرتی ہوئی دیوار انہیں کچھ نہ کہو

    کہہ چکے ان کو تو سو بار انہیں کچھ نہ کہو

    اور کچھ روز ہیں محلوں میں چراغاں ان کے

    اور کچھ روز فلک بوس ہیں ایواں ان کے

    اور کچھ روز ہیں یہ اونگھتے درباں ان کے

    آپ ہیں جان سے بیزار انہیں کچھ نہ کہو

    کہہ چکے ان کو تو سو بار انہیں کچھ نہ کہو

    پہلے مشہور فسوں کار ستم گار تھے یہ

    پہلے دل سوز و دل آزار جفا کار تھے یہ

    پہلے مجبوروں پہ چلتی ہوئی تلوار تھے یہ

    اب ہیں ٹوٹی ہوئی تلوار انہیں کچھ نہ کہو

    کہہ چکے ان کو تو سو بار انہیں کچھ نہ کہو

    غیر ممکن کہ حقیقت کی ہو ان سے تائید

    ان سے رکھو نہ کسی طرح وفا کی امید

    یہ ہیں انگریز سے استاد کے شاگرد رشید

    یہ ہیں شیطاں کے پرستار انہیں کچھ نہ کہو

    کہہ چکے ان کو تو سو بار انہیں کچھ نہ کہو

    اب خدا کے لئے دہراؤ نہ تاریخ وطن

    اب زباں سے نہ بیاں ان کا کرو چال چلن

    اب نہ تم یاد کرو قصۂ بنگال و دکن

    یہ ہمیشہ کے ہیں غدار انہیں کچھ نہ کہو

    کہہ چکے ان کو تو سو بار انہیں کچھ نہ کہو

    یہ کسی طرح نہیں ہیں غم فردا سے بری

    ہونے بھی دو جو ہے بھرپور تجوری ان کی

    نادری ہے کہیں باقی نہ کہیں چنگیزی

    ہے فلک درپئے آزار انہیں کچھ نہ کہو

    کہہ چکے ان کو تو سو بار انہیں کچھ نہ کہو

    ٹھیک کر دے گا فلک ان کی بھی عقلوں کا فتور

    روش بزم طرب ان کی بھی بدلے گی ضرور

    ہیں بھگت سنگھ کے احباب کی نظروں میں حضور

    ان کے مٹنے کے ہیں آثار انہیں کچھ نہ کہو

    کہہ چکے ان کو تو سو بار انہیں کچھ نہ کہو

    ان کا مقصد ہے زمانے میں فقط عیش دوام

    یہ ہیں مقصد کے پرستار تو مطلب کے غلام

    پاس جا جا کے ہلالؔ ان کو کرو تم نہ سلام

    دور سے کر لو نمسکار انہیں کچھ نہ کہو

    کہہ چکے ان کو تو سو بار انہیں کچھ نہ کہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے