اب بظاہر ہیں یہ زردار انہیں کچھ نہ کہو
عہد حاضر پہ ہیں یہ بار انہیں کچھ نہ کہو
ان کا ٹوٹے میں ہے بیوپار انہیں کچھ نہ کہو
یہ ہیں گرتی ہوئی دیوار انہیں کچھ نہ کہو
کہہ چکے ان کو تو سو بار انہیں کچھ نہ کہو
اور کچھ روز ہیں محلوں میں چراغاں ان کے
اور کچھ روز فلک بوس ہیں ایواں ان کے
اور کچھ روز ہیں یہ اونگھتے درباں ان کے
آپ ہیں جان سے بیزار انہیں کچھ نہ کہو
کہہ چکے ان کو تو سو بار انہیں کچھ نہ کہو
پہلے مشہور فسوں کار ستم گار تھے یہ
پہلے دل سوز و دل آزار جفا کار تھے یہ
پہلے مجبوروں پہ چلتی ہوئی تلوار تھے یہ
اب ہیں ٹوٹی ہوئی تلوار انہیں کچھ نہ کہو
کہہ چکے ان کو تو سو بار انہیں کچھ نہ کہو
غیر ممکن کہ حقیقت کی ہو ان سے تائید
ان سے رکھو نہ کسی طرح وفا کی امید
یہ ہیں انگریز سے استاد کے شاگرد رشید
یہ ہیں شیطاں کے پرستار انہیں کچھ نہ کہو
کہہ چکے ان کو تو سو بار انہیں کچھ نہ کہو
اب خدا کے لئے دہراؤ نہ تاریخ وطن
اب زباں سے نہ بیاں ان کا کرو چال چلن
اب نہ تم یاد کرو قصۂ بنگال و دکن
یہ ہمیشہ کے ہیں غدار انہیں کچھ نہ کہو
کہہ چکے ان کو تو سو بار انہیں کچھ نہ کہو
یہ کسی طرح نہیں ہیں غم فردا سے بری
ہونے بھی دو جو ہے بھرپور تجوری ان کی
نادری ہے کہیں باقی نہ کہیں چنگیزی
ہے فلک درپئے آزار انہیں کچھ نہ کہو
کہہ چکے ان کو تو سو بار انہیں کچھ نہ کہو
ٹھیک کر دے گا فلک ان کی بھی عقلوں کا فتور
روش بزم طرب ان کی بھی بدلے گی ضرور
ہیں بھگت سنگھ کے احباب کی نظروں میں حضور
ان کے مٹنے کے ہیں آثار انہیں کچھ نہ کہو
کہہ چکے ان کو تو سو بار انہیں کچھ نہ کہو
ان کا مقصد ہے زمانے میں فقط عیش دوام
یہ ہیں مقصد کے پرستار تو مطلب کے غلام
پاس جا جا کے ہلالؔ ان کو کرو تم نہ سلام
دور سے کر لو نمسکار انہیں کچھ نہ کہو
کہہ چکے ان کو تو سو بار انہیں کچھ نہ کہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.