Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انہدام

عرفان شہود

انہدام

عرفان شہود

MORE BYعرفان شہود

    دستاویزی پراسس مکمل ہوا

    کاہنوں غیب دانوں کی فتنہ گری کے زمانے فنا ہو گئے

    اور انجم شناسی کے ماہر فلک پہ بدلتی ہوئی زندگی کھوج کرتے ہوئے مٹ گئے

    نینوا کی کھدائی سے مے کی بھری بوتلیں مل گئیں ذائقے تو سوا تھے مگر جانے کیوں کالعدم ہو گئے

    مذہبی آشرم کیف کی کپکپاہٹ سے عریاں ہوئی 300 ھڈز کی چیخ بپھری کسی سمت سے

    جنس آدم کے کانوں سے بہنے لگا خون پھٹنے لگے پھیپھڑے

    تو مشقت کے سرکل سے وینس کا مزدور تھکنے لگا

    ان ہواؤں میں اڑتے ہوئی سب پرندے خلاؤں میں گم ہو گئے

    یوں کھلے بازووں سے بغل گیر اوشن کے ابرو خمیدہ ہوئے تو اسی پل میں خشکی تری کے سبھی فاصلے مٹ گئے

    عرش والے فرشتے مخاطب ہوئے وہ جو نائب تھے الٹے قدم ہو لیے آج کی شب سنا ہے کہ نقارچی سب بلائے گئے

    ایک سیار فلکی محلے سے کم ہو گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے