وقت کی پیشانی پر انحراف لکھ دو
وقت کچھ بھی نہیں
ایک فریب ہے
جس کے ہم تم تابع نہیں
پھر بھی تابع ہیں
چلو آج سے یہ وقت ہمارا بھی نہیں
تمہارا بھی نہیں
وقت کی پیشانی پر انحراف لکھ دو
لیکن
وہ زنجیر کیا کریں
جس سے وقت کا
ایک ایک لمحہ طوق بنا
چلو اسی طوق سے زنجیر بجاتے ہیں
کہ کوئی
سن لے اپنی صدا
میں نے پڑھی نہیں وہ حکایت
جس کا ایک باب تم نے پڑھا شاید
میں نہیں چاہتا کہ وہ در بند ہو جائے
جس سے ستر در کھلتے ہیں
وقت کی پیشانی پر
انحراف لکھ دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.