Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انجلاء کے لئے ایک نظم

احمد ہمیش

انجلاء کے لئے ایک نظم

احمد ہمیش

MORE BYاحمد ہمیش

    میرا دکھ میرا آبائی مکان ہے

    سو

    میری بیٹی

    جہاں سے تیرے جسم کی ایک بوند کو محفوظ رکھے ہوئے

    میں انجانے سفر پر نکلا

    اور زمین بھر کے تمام دکھوں میں عمر بھر سفر کرتا رہا

    میری بیٹی

    تو نے ان لالٹینوں کے ماضی کو نہیں دیکھا

    جن میں ہر رات کوئی نہ کوئی عورت روشن ہوتی اور پھر بجھ جاتی

    اور بجھی ہوئی عورت دوبارہ کبھی روشن نہیں ہوئی

    محبت نے پیڑوں کو اور پیڑوں نے پرچھائیوں کو جنم دیا

    اگر کوئی بجھی عورت دوبارہ روشن ہو جاتی

    تو محبت اس کے پیڑ اور اس کی پرچھائیوں کو

    یکجا کر کے ایک نئی دنیا بنائی جا سکتی تھی

    میری بیٹی

    تو نے ایڈیسن کے بلب کے زمانہ

    اس کی راتوں اور اس کی پرچھائیوں کے درمیان جنم لیا

    پھر تو نے کسی نہ کسی رات اور اس کی پرچھائیں کو سمیٹ کے

    فیوز ہوتے ہوئے بلب کو ضرور دیکھا ہوگا

    مگر کیا تو دیکھ سکتی ہے

    کہ جب ایڈیسن کا کوئی بلب فیوز ہوتا ہے

    تو اس کے حصہ کی رات بھی اس میں فیوز ہو جاتی ہے

    اور فیوز ہونے والی رات دوبارہ زمین پر کبھی ہوئی ہی نہیں

    میری بیٹی

    تو نے اپنی ماں کے بطن سے جنم لینے والی

    اپنی ڈیڑھ ماہ کی بہن کو مرتے ہوئے نہیں دیکھا

    کہ جب اس کے حصہ کی رات اس کے بلب

    تو اس کے حصہ کی رات بھی اس میں فیوز ہو جاتی ہے

    اور فیوز ہونے والی رات دوبارہ زمین پر کبھی ہوئی ہی نہیں

    میری بیٹی

    تو نے اپنی ماں کے بطن سے جنم لینے والی

    اپنی ڈیڑھ ماہ کی بہن کو مرتے ہوئے نہیں دیکھا

    کہ جب اس کے حصہ کی رات اس کے بلب

    اور اس کی پرچھائیں بھی

    اس کی ننھی قبر میں دفن ہو گئی تھی

    میری بیٹی

    ذرا دیکھ تو سہی زمین پر کتنا وقت گزر چکا

    اور کتنا وقت گزرنے کو باقی ہے

    اگر تو اپنے دل سے میرے دل تک ایک راہ بنا سکے

    تو اس میں دیر نہ کر

    پھر راہ سے راہ بنا

    اور ہر اس ندی میں اتر جا

    جو تیرے باپ کی عمر بھر کے آنسوؤں سے بنی ہوئی آنکھوں

    اور ان سے بنے ہوئے دکھوں سے بہتی ہوئی آئی ہے

    میری بیٹی

    ہر ندی کا انتظار کرتے ہوئے سمندر میں اتر جا

    سمندر میرا دل ہے

    اس دل میں کچھ گھڑی رک کے ذرا دیکھ

    کہ تجھ میں اب تک کتنا زندہ ہوں

    سو اس سے پہلے کہ

    میں تیرے دیکھتے دیکھتے مر جاؤں

    سمندر میں اتر جا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے