پانی جم کر ہوا روپہلا
برف ہے لیکن سرد نہیں ہے
سوکھی ماٹی پر دھندھلکا
کہرا ہوگا گرد نہیں ہے
سکھ معصوم ہے چھپا نہیں ہے
غم کوئی بھی فرد نہیں ہے
یہ سب جو کہتی رہتی ہوں
یہ میرا دیوانہ پن ہے
درد نہیں ہے درد نہیں ہے
درد نہیں ہے درد نہیں ہے
پٹی باندھ رکھی انگلی پر
گہرے بھید گیا تھا نشتر
کہتی رہتی تھی وہ سب سے
ہاتھ پکڑ پر دیکھ سنبھل کر
زخم اچھوتا رکھ کر چھو لے
ہے کوئی ہمدرد نہیں ہے
ڈر بس زخم کے رسنے کا ہے
درد نہیں ہے درد نہیں ہے
اس کو کوئی چھوڑ گیا ہے
اس کو کوئی توڑ گیا ہے
رشتوں کی دیوار سرخ ہے
سر کوئی پھر پھوڑ گیا ہے
توڑ گیا جو چھوڑ گیا جو
دل اس کا بے درد نہیں ہے
ٹوٹے چھوٹے دل ہنستے ہیں
درد نہیں ہے درد نہیں ہے
سب نے سچ کا سواد چکھا ہے
کون سکھی ہے کون سکھا ہے
سلوٹ بھر مسکان کا پردا
رخ سے رخ تک اوڑھ رکھا ہے
کاغذ کا نقلی گلدستہ
سوکھا ہے پر زرد نہیں ہے
دیکھو سب ہیں شاد یہاں پر
کن دھاگوں نے باندھا ہم کو
کن دھاگوں کو باندھا ہم نے
پھول گانٹھ سے باندھی خوشیاں
گانٹھ سے گانٹھ کو باندھا غم نے
گانٹھ گٹھیلا جیون سارا
ان گانٹھوں کا میل نہیں ہے
کیوں سلجھائیں کاٹ نہ دیں کیوں
جال ہے آخر جیل نہیں ہے
کچھ مجبور ہیں کچھ ہیں عادی
کچھ اتنے بے درد نہیں ہیں
حال جو پوچھو سب بڑھیا ہے
درد نہیں ہے درد نہیں ہے
درد نہیں ہے درد نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.