انسان
کوئی دانا یہ پوچھتا تھا سوال
خاکی انساں میں ایسا کیا ہے کمال
نائب اللہ کا یہ بن بیٹھا
نہیں ملتی کہیں بھی اس کی مثال
اس کا عقدہ نہیں کھلا اب تک
کیوں کیا اس کو یوں بلند اقبال
یہ تو مجبور اپنی ذات میں ہے
وہ احد وہ صمد وہ عز و جلال
یہ تغیر کے ساتھ جیتا ہے
شان اس کی کمال استقلال
یوں تو مخلوق ہے مگر پھر بھی
کہیں اوصاف میں کبھی ہو وصال
اس کی تعریف کیا کرے کوئی
جب مجازی صفات حسن و جمال
اس کی تعریف کیا بیان کروں
چاہئے اک خزینۃ الامثال
جمع اضداد اس کے وصف میں ہیں
اور وہ اوصاف میں کمال کمال
اس کے دل کو ٹٹولئے تو کبھی
نور ہے نور کا کبھی ابطال
اک طرف انتہا پہ ہیں حسنات
اک طرف منتہائے شر و ضلال
کبھی افلاک تک رسائی ہے
کبھی تحت الثریٰ میں رو بہ زوال
کبھی اللہ کا پیمبر ہے
کوئی فرعون سا شنیع خصال
کبھی انکار میں انا ربی
اور انا الحق کبھی بہ پیش جمال
کبھی دنیا میں جنتیں آباد
کبھی فردوس چھوڑنے پہ ملال
کبھی محنت کشی میں لا ثانی
اور کبھی غرق بحر خواب و خیال
کبھی قارون کی شہنشاہی
کبھی فاقوں کے ساتھ اکل حلال
کبھی دانش میں یہ ہے افلاطون
اور کبھی فہم میں ہے جہل مثال
کبھی درماندگی سے پژمردہ
کبھی امید سے قویٰ ہیں بحال
کبھی اجرام پر کمند رسا
اور کبھی زاویوں میں مست بحال
کبھی عزلت نشیں پہاڑوں میں
کبھی مصروفیت میں جنگ و جدال
کبھی اندیشہ ہائے سود و زیاں
اور کبھی عقل سے تہی اعمال
کبھی تعمیر کا علمبردار
کبھی تخریب پر کرے نہ ملال
کبھی ناقوس و دیر کا ہے اسیر
کبھی صحراؤں میں صدائے بلال
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.