انسان
ذرۂ تاریک مہر ضو فشاں ہونے کو ہے
قطرۂ ناچیز بحر بیکراں ہونے کو ہے
جزو کل کرتے ہیں اپنی قوتیں نذر بشر
بندۂ مجبور مختار جہاں ہونے کو ہے
یہ زمیں تھیں ذلت آفاق جس کی پستیاں
رفعتوں میں روکش ہفت آسماں ہونے کو ہے
نسخۂ ایجاد عالم پا نہ لے انساں کہیں
آشکارہ فطرت کون و مکاں ہونے کو ہے
برق و آتش سے ہوا برباد جس کا خانماں
اب وہ آگاہ نوید بزم جاں ہونے کو ہے
موت کے ساماں کی پیہم جستجو جس کو رہی
راز ہستی اس کی محفل میں عیاں ہونے کو ہے
ابن آدم یعنی یہ پروردۂ جور فلک
شاید اب اس پر مشیت مہرباں ہونے کو ہے
بے بس اور بیچارہ تھا گہوارۂ تقدیر میں
لیکن اب یہ کودک ناداں جواں ہونے کو ہے
ذرۂ تاریک مہر ضو فشاں ہونے کو ہے
قطرۂ ناچیز بحر بیکراں ہونے کو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.