انٹلکچوئل
تھا حسن اتفاق کہ ٹی کورنر میں کل
قسمت سے میری مل گئے اک انٹلکچوئل
بیٹھے ہوئے تھے زاویۂ قائمہ بنے
جیسے محاذ پر ہو کوئی فیلڈ مارشل
رکھا تھا پورٹ فولیو بیگ ایک میز پر
اور اس سے متصل تھیں کتابیں ڈبل ڈبل
موٹی سی میگزین بھی تھی اک دھری ہوئی
جس کے سر ورق پہ تھے سر جون مائیکل
یوں عالم خیال میں ڈوبے ہوئے تھے آپ
جیسے دماغ میں ہو کسی مسئلے کا حل
الجھے ہوئے تھے بال حجامت بھی تھی بڑھی
چہرے پہ ادعائے متانت جبین پہ بل
میں نے بصد خلوص و ادب چائے پیش کی
اور اس کے بعد آیا رخ گفتگو نکل
موسم کے تذکرے سے چلی بات ادب کی سمت
اپنی جگہ پر آپ کا ہر قول تھا اٹل
ہر بات میں کہیں کا حوالہ ضرور تھا
اس سے غرض نہ تھی کہ حوالہ ہو بر محل
اردو کے ارتقا کی طرف بات جب مڑی
کہنے لگے کہ تیز ہے رفتار آج کل
میں نے کہا کہ ذہن ابھی تک غلام ہیں
جاتا نہیں دماغ سے تقلید کا خلل
افکار مستعار ہیں تخئیل مستعار
ہر نکتہ بے مقام ہے ہر لفظ بے محل
تنقید چھیڑ چھاڑ ہے تحقیق کھود کھاد
چلتے ہیں یوں قلم کہ چلے جس طرح سے ہل
افسانوں کے مزاج میں افسانہ پن نہیں
اس شتر بے مہار کی سیدھی ہے کون کل
پریوں کے بدلے اس میں مشینوں کا ناچ ہے
اک جوٹ مل بنا ہے پری خانۂ غزل
پہلے تھا فارسی کے تتبع پر افتخار
اب مغربی ادب کی غلامی ہے بے خلل
بولے فضول آپ نہ بکواس کیجیے
اب کاروان فکر کی راہیں گئیں بدل
میں نے کہا کہ چند ادیبوں کا نام لیں
اپنی ڈگر بنا کے جو چلتے ہیں آج کل
بولے کہ ایک موسیو ژاں پال سارتر
جس نے بنا دیا ہے ہمیں انٹلکچوئل
اور دوسرا ہے جیمس جوائس ادیب عصر
پرزے دل و دماغ کے دیتا ہے جو بدل
میں نے کہا حضور یہ اردو کا تھا سوال
بولے کہ آپ بحث کریں مجھ سے یہ مجال
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.