Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انٹلکچوئل

رضا نقوی واہی

انٹلکچوئل

رضا نقوی واہی

MORE BYرضا نقوی واہی

    تھا حسن اتفاق کہ ٹی کورنر میں کل

    قسمت سے میری مل گئے اک انٹلکچوئل

    بیٹھے ہوئے تھے زاویۂ قائمہ بنے

    جیسے محاذ پر ہو کوئی فیلڈ مارشل

    رکھا تھا پورٹ فولیو بیگ ایک میز پر

    اور اس سے متصل تھیں کتابیں ڈبل ڈبل

    موٹی سی میگزین بھی تھی اک دھری ہوئی

    جس کے سر ورق پہ تھے سر جون مائیکل

    یوں عالم خیال میں ڈوبے ہوئے تھے آپ

    جیسے دماغ میں ہو کسی مسئلے کا حل

    الجھے ہوئے تھے بال حجامت بھی تھی بڑھی

    چہرے پہ ادعائے متانت جبین پہ بل

    میں نے بصد خلوص و ادب چائے پیش کی

    اور اس کے بعد آیا رخ گفتگو نکل

    موسم کے تذکرے سے چلی بات ادب کی سمت

    اپنی جگہ پر آپ کا ہر قول تھا اٹل

    ہر بات میں کہیں کا حوالہ ضرور تھا

    اس سے غرض نہ تھی کہ حوالہ ہو بر محل

    اردو کے ارتقا کی طرف بات جب مڑی

    کہنے لگے کہ تیز ہے رفتار آج کل

    میں نے کہا کہ ذہن ابھی تک غلام ہیں

    جاتا نہیں دماغ سے تقلید کا خلل

    افکار مستعار ہیں تخئیل مستعار

    ہر نکتہ بے مقام ہے ہر لفظ بے محل

    تنقید چھیڑ چھاڑ ہے تحقیق کھود کھاد

    چلتے ہیں یوں قلم کہ چلے جس طرح سے ہل

    افسانوں کے مزاج میں افسانہ پن نہیں

    اس شتر بے مہار کی سیدھی ہے کون کل

    پریوں کے بدلے اس میں مشینوں کا ناچ ہے

    اک جوٹ مل بنا ہے پری‌‌ خانۂ غزل

    پہلے تھا فارسی کے تتبع پر افتخار

    اب مغربی ادب کی غلامی ہے بے خلل

    بولے فضول آپ نہ بکواس کیجیے

    اب کاروان فکر کی راہیں گئیں بدل

    میں نے کہا کہ چند ادیبوں کا نام لیں

    اپنی ڈگر بنا کے جو چلتے ہیں آج کل

    بولے کہ ایک موسیو ژاں پال سارتر

    جس نے بنا دیا ہے ہمیں انٹلکچوئل

    اور دوسرا ہے جیمس جوائس ادیب عصر

    پرزے دل و دماغ کے دیتا ہے جو بدل

    میں نے کہا حضور یہ اردو کا تھا سوال

    بولے کہ آپ بحث کریں مجھ سے یہ مجال

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے