انتظار باقی ہے
کانپتی ہیں ہونٹوں پر
کتنی ان کہی باتیں
گونجتے ہیں کانوں میں
کتنے ان سنے نغمے
جھانکتے ہیں پلکوں سے
انگلیوں کے پوروں تک
خواب کتنے ان دیکھے
لمس ان چھوئے کتنے
نام ہے طلب جس کا
مستقل حرارت ہے
حسرت و تمنا کے
آنسوؤں سے نم لیکن
ان بجھے شراروں کی
دائمی مسافت ہے
بے بس آرزوؤں سے
درد کی رسائی تک
قید سے رہائی تک
دھڑکنوں کی سرحد کے
اس طرف بھی امکاں ہے
جان و تن سے باہر بھی
زندگی فروزاں ہے
آنکھ جم بھی جائے تو
سانس تھم بھی جائے تو
دل کے تہہ نشیں جذبے
روح میں پنپتے ہیں
عمر صرف مہلت ہے
عشق لمحۂ دائم
اعتبار باقی ہے
میرا غم سلامت ہے
تیرا حسن ہے قائم
انتظار باقی ہے
- کتاب : khamoshi bol uthi hai (Pg. 134)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.