ایک رہ گزار پر
دیر سے کھڑا ہوا
سوچتا ہوں میں کہ اب
کون آئے گا ادھر
کس کا انتظار ہے
دن تو کب کا چھپ گیا
شام کب کی ڈھل چکی
آس اور امید کی
ہر گھڑی نکل چکی
اونگھنے لگے درخت
راستے بھی سو گئے
انتظار کے چراغ
بجھ کے سرد ہو گئے
دل کہے کہ لوٹ چل
اب یہ وقت بار ہے
کون آئے گا ادھر
کس کا انتظار ہے
اب کوئی نہ آئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.