Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انتظار ہی انتظار

فیروزہ یاسمین

انتظار ہی انتظار

فیروزہ یاسمین

MORE BYفیروزہ یاسمین

    ایک چاندنی رات تھی

    حسن کی بارات تھی

    تھا دھرتی پر بھی ایک چاند چمکتا ہوا

    سامنے اس کے ایک حسین دل ربا

    خوب صورت نقش و نگار

    آنکھوں میں خمار ہی خمار

    پلکیں جھکتیں کبھی اٹھتیں

    لب کشا ہوتے

    پھر خموشی

    رات کی دل کشی سمیٹ کر

    اس چاند کی آغوش میں

    ضم ہونا چاہتی تھی وہ

    وہ چاند بھی اس حسن کے سحر میں ڈوبا ہوا

    دیکھتا رہا دیکھتا رہا

    کیسے دل سے دل ملائے

    کہ آغوش میں وہ سمٹ جائے

    دھڑکنیں تیز ہوتی گئیں

    قرار اک دوجے کا کھوتی گئیں

    اس چاند نے پری پیکر کی جانب

    ہاتھ بڑھا دئے

    اپنی آغوش کو وا کیا اور کہا

    آؤ سمٹ جاؤ میری بانہوں میں

    بنا تمہارے میں رہ نہیں سکتا جی نہیں سکتا

    تم کہ میرا جیون ہو

    وہ پری پیکر حسن مجسم آگے بڑھی

    اس چاند کی دھڑکنوں میں مل جانے کے لئے

    زندگی کے گیت گانے کے لئے مسکرانے کے لئے

    اچانک غیظ و غضب کی آئی آواز

    کہاں ہے چاندنی کہاں ہے چاندنی

    وہ حسن مجسم

    گھر والوں کی غیظ و غضب کی سن کر آواز

    تھرا گئی کانپ گئی خوف سے

    برق رفتار سے صحن سے ہوتی ہوئی

    جا کر اپنی خواب گاہ میں

    مخملیں بستر پر دراز ہو گئی

    پھر راتوں پہروں وہ جاگتی رہی جاگتی رہی

    نیند چین آرام کھو گیا سب

    رہ گیا تو بس ایک انتظار

    انتظار ہی انتظار

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے