سب ستارے چاند سورج پھول پھل گئے
کب کہاں اور کون کے سب سلسلے اب ختم ہیں
وقت پر موت آ گئی موسم بدل گئے
وقت کا لمحۂ فانی لے گیا سب روشنی اور رنگ و بو
اب نہ پیالہ ہے نہ پانی
ایک کورا آسماں ہے
بے در و دیوار روزن اور بے نام و نشاں
شکل اور شیشے کی آرائش کا منظر بھی نہیں
نور کی نظریں بھی پتھر ہو گئیں
اب رہو تم منتظر
خاک و خوں کی چاشنی میں کون اب لائے گا وصل و ہجر کے موسم یہاں
اب وہ گم گشتہ خزینوں کی خبر
پھول کی پتی میں لرزاں پھر نہ دیکھو گے کبھی
یہ خیال و خواب کی خاکستری خبروں کے دن
اور خوابیدہ نشے میں لوٹتی راتوں کی بتیاں گل ہوئیں
خاک داں سب جل بجھے
خون کی ہولی کے کھیل
تیری میری ضد کے سارے میل جول
وصل کی سب قربتیں اور ہجر کے سب فاصلے
سب صدائیں اور صدیاں موسموں کے قافلے
ڈھل ڈھلا کر رنگ کی آمیزشوں کے سائے میں
تیرے میرے سر سے سارے وار کر
چاندنی اور دھوپ کے ان نقرئی سکوں کا روپ
لے اڑے ہیں کاغذی پیراہنوں کے دوش پر
تیری میری کلفتوں اور الفتوں کی داستاں
قافلوں کا وقت اب باقی نہیں
چھوڑ دو پیمائش سود و زیاں
دور اب ریگ رواں کا ختم ہے
وقت کا وقفہ نیا آئے گا بھی
پھر بساط دل بچھائیں گے نئی
پھر کھلے گا موسم گل بھی نیا
باندھ رکھ رخت سفر
اے ہم سفر
میں وہی مشت غبار رہگزر
ہوں منتظر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.