انتظار
تمہیں معلوم ہے وہ بے خودی کا کیسا عالم تھا
مرے ہونٹوں میں جلتی پٹریاں بھی مسکراتی تھیں
مری آنکھوں کو راتیں جاگنے کا غم نہیں تھا جب
مرے ہاتھوں میں بکھری سلوٹیں شکوہ نہ کرتی تھیں
مرے پیروں کا ننگا پن کہیں بے دم نہیں تھا جب
مجھے کھدر کے ملبوسات بھی رسوا نہ کرتے تھے
کسی کھانے کی باسی بدبوؤں میں غم نہیں تھا جب
یہ ساری محنتیں کیوں میری آنکھوں میں اترتی ہیں
یہ ہونٹوں میں دماغوں کا کھنچاؤ جاگتا کیوں ہے
یہ چہرے کی لکیریں کیوں مجھے رنجیدہ کرتی ہیں
یہ کیسے رنج ہیں آلام ہیں غم ہیں تباہی ہے
مری خود آگہی کے سبز چشمے خشک سے کیوں ہیں
یہ کیسی دھوپ ہے جو جسم کی رعنائی جھلسائے
یہ کیسی چھاؤں ہے جو سردیوں کی برف بن جائے
یہ میں نے چاندنی کو مدتوں سے کیوں نہیں دیکھا
یہ کیوں ان بارشوں میں پھول رستوں میں نہیں پھیلے
اب اس ممتا کی شبنم کیوں مرے دل پر نہیں گرتی
مری آغوش میں بستی کے بچے کیوں نہیں آتے
وہی ہنگام اب کیوں ایک پاگل پن سا لگتا ہے
کسی دلچسپ خاموشی میں کیوں وحشت سی ہوتی ہے
یہ آخر رفتہ رفتہ ساری دنیا کیوں بدلتی ہے
مگر جب سوچتی ہوں میں تو یہ بحران کا عالم
یہ ساری ہوش کی دنیا ہے بس اک خواب کے پیچھے
یہ سارے بولتے آنسو یہ ہونٹوں میں کھنچاؤ سا
یہ جلتی دھوپ دشمن چھاؤں گزرے چاند کی کرنیں
یہ آزردہ سے رستے مامتا سے خالی آغوشیں
یہ پاگل پن کی دنیا وحشتوں کی گھور تاریکی
یہ میری روح کے اندر بدلتی عادتوں کا غم
تمہارا منتظر ہے تم مجھے مضبوط بانہوں میں
کبھی ہولے سے لے لو گے مرے کانوں میں کہہ دو گے
تمہیں کس بات کا غم ہے تمہیں کیسی پریشانی
تمہارے پاس ہیں جو ہوں تمہارے غم میں لے لوں گا
- کتاب : Andekhi Lahren(rekhta website) (Pg. 85)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.