انتظار
تیری ہی جستجو مجھے تیرا ہی انتظار ہے
تجھ سے بچھڑ کے اے صنم چین ہے نہ قرار ہے
تیری صدائیں کان میں گونج رہی ہیں بار بار
ساز حیات کا مرے چھیڑا ہے تو نے تار تار
کتنے ہی دن گزر گئے آئے ہزاروں انقلاب
آنکھیں ترس کے رہ گئیں ٹوٹ گئے حسین خواب
باغ شباب میں مرے آ کے گئی بہار بھی
پھول کھلے بکھر گئے رخصت ہوا قرار بھی
کاگا کے کائیں کائیں سے دل کو تو آس بھی ہوئی
پی جو کہا پپیہے نے دل کی مرے خلش بڑھی
جوں ہی کسی نے دی صدا دوڑ کے سوئے در گیا
دھک سے ہوا ہے دل مرا جب بھی کوئی ٹھہر گیا
دیں جو کسی نے تھپکیاں میرے در و دیوار میں
طوفاں سا اٹھ کے رہ گیا بادۂ انتظار میں
تیری ہی یاد میں صنم دل کا یہ حال زار ہے
تیرے ہی ہجر میں مجھے جینا بھی ناگوار ہے
خانہ خراب ہو کے میں خوب ہی در بدر ہوا
مشت غبار بھی بنا ذرۂ رہ گزر ہوا
اشک بھی خشک ہو چکے بجھ بھی چکی نظر کی پیاس
سب تو ہوا مگر کبھی پوری ہوئی نہ میری آس
تیری تلاش چار سو مجھ کو تو صبح و شام ہے
راتوں کی نیند تیری ہی یادوں سے اب حرام ہے
اب میں کروں تو کیا کروں کوئی مجھے بتائے تو
کس سے کہوں کدھر پھروں جاؤں کہاں بتائے تو
اب بھی وہی جنون ہے اب بھی وہی خمار ہے
پہلے بھی انتظار تھا آج بھی انتظار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.