اقرار
چلو ہم مان لیتے ہیں
ہمارے درمیاں تہذیب تھی اک زخم خواہش کی
بندھے تھے جس سے ہم دونوں
بہت مضبوط بندھن میں
چلو ہم مان لیتے ہیں
ہمارے خواب الجھاؤ کے پھیلاؤ پہ مبنی تھے
جڑے تھے جس سے ہم دونوں
مسلسل ایک الجھن میں
چلو ہم مان لیتے ہیں
کہ زخم خواہش و خواب محبت رائگانی تھی
مگر سب کچھ اگر ہم مان بھی جائیں
تو پھر کیا ہے
کبھی کیا زخم بھرتے ہیں
کبھی کیا خواب مرتے ہیں
چلو ہم مان لیتے ہیں
کہ ہم سے کچھ پرانی سوچ کے حامل
نئی خواہش سے ڈرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.