ارادہ
کل یہاں سے میں کہیں دور چلا جاؤں گا
تری معصوم نگاہوں سے تری محفل سے
رقص کرتی ہوئی دنیا سے تری منزل سے
دور ہاں دور ترے نغمۂ ساز دل سے
روح نسرین و سمن اور بھی غمگین نہ ہو
کل یہاں سے میں کہیں دور چلا جاؤں گا
میں ہوں نادار تو نادار کی غم خوار نہ بن
ایک شمع تہہ دامن کی طلب گار نہ بن
تجھ کو ہنستے ہوئے گاتے ہوئے لمحوں کی قسم
دیکھ کر میری طرف اور گنہ گار نہ بن
میرے سوئے ہوئے احساس کو بیدار نہ کر
کل یہاں سے میں کہیں دور چلا جاؤں گا
دل تری یاد سے آباد ہے ناشاد سہی
ساز نغموں سے جو خالی ہے تو فریاد سہی
تیری دنیا رہے آباد میں برباد سہی
تیرے ملنے کا تصور نہ سہی یاد سہی
ایک ناشاد کو اب اور بھی ناشاد نہ کر
کل یہاں سے میں کہیں دور چلا جاؤں گا
بزم گلہائے محبت سے سجانا ہے تجھے
سیم و زر کی نئی دنیا کو بسانا ہے تجھے
گھر کے ہنستے ہوئے طوفان سے جانا ہے تجھے
زیست کے ساز پر ہر رنگ میں گانا ہے تجھے
اس لئے بار غم دوش سے رنجور نہ ہو
کل یہاں سے میں کہیں دور چلا جاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.