عرفان
میرے باپ نے مرتے دم بھی
مجھ سے بس یہ بات کہی تھی
گردن بھی اڑ جائے میری
سچ بولوں میں جھوٹ نہ بولوں
اس دن سے میں آج کے دن تک
پگ پگ جھوٹ سے ٹکر لیتا
سچ کو ریزہ ریزہ کرتا
اپنے دل کو ان ریزوں سے چھلنی کرتا
خون میں لت پت گھوم رہا ہوں
اور مرا دامن ہے خالی
لیکن اب میں تھک سا گیا ہوں
برگد کی چھایا میں بیٹھا کتنی دیر سے سوچ رہا ہوں
کیوں نہ جھوٹ سے ہاتھ ملا لوں
اور چپکے سے قبر پہ اپنے باپ کی جا کر اتنا کہہ دوں
تم جھوٹے تھے
- کتاب : shab-khoon(shumara-number-021) (Pg. 6)
- اشاعت : 1968
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.