ارتقا
خاک پر اک بوند لپکی
بوند جم کر لوتھڑا
اس لوتھڑے میں ہڈیاں
پھر ہڈیوں پر ماس آیا
ماس جس پر نقش ابھرے
نقش کو جنبش ملی
اور خامشی کی کوکھ خالی ہو گئی
چیخ پہلی گفتگو تھی
تھم گئی تو اس سے پھوٹا قہقہہ
جب تھک کے ٹوٹا قہقہہ
تب آخری آواز سسکی
جنبشیں ساکت ہوئیں
اور قبر کی خاموشیوں میں
نقش پگھلے ماس اترا
ہڈیاں عریاں ہوئیں اور منہدم
لوتھڑا گل سڑ کے پھر سے بوند تھا
اور بوند دھرتی کھا گئی
ہائے میرے ابتلا کی انتہا ابتدا تک آ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.