یہ کائنات یکایک وہ خلق کر دیتا
تو چھ دنوں میں اسے اس نے پھر بنایا کیوں
اسے خبر تھی کہ آدم کی کیا جبلت ہے
تو پھر بہشت میں آدم کو آزمایا کیوں
پیام اس کا کوئی اک نبی بھی دے دیتا
پھر اس نے لاکھوں رسولوں سے کہلوایا کیوں
وہ ایک شب میں بھی قرآں اتار سکتا تھا
وحی کا سلسلہ برسوں تلک چلایا کیوں
وہ طفل ایک اشارے سے خلق کر دیتا
تو ماں کے پیٹ میں نو ماہ تک چھپایا کیوں
وہ ایک لمحے میں ہر صبح کو جنم دیتا
تو دھیرے دھیرے سے سورج کو پھر جگایا کیوں
ہر ایک فصل وہ جھٹ پٹ جوان کر دیتا
اناج دھوپ میں عرصے تلک پکایا کیوں
وہ پیدا کرتے ہی واصفؔ مجھے نوا دیتا
یوں بیس سال میں شاعر مجھے بنایا کیوں
یہ سارا دہر اگر ارتقا کا قائل ہے
تو اس لیے کہ خدا ارتقا پہ مائل ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.