ہم وہ انسان ہیں
جن کی دہشت سے سہمے ہوئے ہیں درندے تلک
ہم وہ انسان ہیں
دم بخود جن کے شر سے ہے شیطان بھی
ہم وہ انسان ہیں
اپنے ہی خون میں ہاتھ جن کے ہیں لتھڑے ہوئے
ہم وہ انسان ہیں
دودھ پیتے بلکتے ہوئے طفل سے بھی جنہیں خوف ہے
ہم وہ انسان ہیں
اپنی وحشت میں جو
مسجدوں مندروں درس گاہوں کلیساؤں تک کو نہیں بخشتے
ہم وہ انسان ہیں
جو فقط رنگ اور نسل کے فرق پر
مسلک و دین کے نام پر
خوں بہاتے ہیں ناحق بڑے فخر سے
ایسی پستی کی دلدل میں ہم دھنس چکے
جس سے باہر نکلنے کی کوئی بھی صورت نہیں
ہاں مگر ایک رسی تو ہے
سارے مل کر اسے ہم اگر تھام لیں
خوف وحشت عداوت کی دلدل سے باہر نکل آئیں گے
عہد حاضر کے انساں کے دامان پر
جتنے بھی داغ ہیں
سارے دھل جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.