اس بات کا دیکھو دھیان رہے
تم اکثر کہتے رہتے ہو
پھولوں کا کیا ہے
کچھ دیر میں مرجھا جاتے ہیں
اور یہ راتیں چاندی سی
دو دن کی کہانی ہے ان کی
لمحوں میں بکھر کر رہ جاتی ہے
موتی کی طرح شبنم کی لڑی
میں اکثر سوچا کرتی ہوں
کیا موسم گل ہی سب کچھ ہے
اور خواب بہاراں کچھ بھی نہیں
بلور سے ترشی مورت سے الگ
کیا عکس نگاراں کچھ بھی نہیں
مٹھی میں جو آ جائے دولت ہے
اور شوق ترا واں کچھ بھی نہیں
مہتاب کی رنگت دیکھی ہے
تاروں کی سجاوٹ دیکھی ہے
اور قوس قزح کی رنگینی
امبر کی جبیں پر دیکھی ہے
نظروں کا فقط دھوکا ہی سہی
لیکن اچھا لگتا ہے
تم اپنے خیالوں کے بادل سے
انوار سحر کو باطل ٹھہراؤ
اندیشوں کے تانے بانے سے
خوشبو کو شکنجوں میں کس دو
تاروں کی قبائے زر دھندلا دو
مہتاب کی کھیتی پامال کرو
کس طرح بسر ہوں شام و سحر
تاریک ہے شب مشکل ہے سفر
منزل کی نہیں راہی کو خبر
من میرا ویران سہی برباد سہی
ہے اس سے جھلمل راہ گزر
خوشبو کے ڈگر چاندی کے نگر
گیتوں کے شجر تاروں کے ثمر
پلکوں پہ چراغاں کا منظر
تم آہ بھرو بھی تو دھیرے سے
ایسا نہ ہو سب کچھ بجھ جائے
اس بات کا دیکھو دھیان رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.