Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اثبات

مظفر ایرج

اثبات

مظفر ایرج

MORE BYمظفر ایرج

    وہ ایک لمحہ کہ

    لم یزل نے ازل کی خوش بخت ساعتوں کا خمیر لے کر

    ہمارے خوں کی رطوبتوں میں بھگو کے

    اک منحنی سے پیکر میں ڈھال کر

    دھیرے دھیرے

    آزمائش کے مرحلوں سے گزار کر

    جس کو دم کیا تھا

    وہ ایک لمحہ کہ طرح جس کہ

    سمندروں کی روایتوں سے

    ہواؤں کی سنسناہتوں کی حکایتوں سے

    خلیق مٹی کی سوندھی سوندھی امانتوں سے

    جھلستے سورج کی برگزیدہ تمازتوں سے

    عمل میں آئی وہ ایک لمحہ کہ

    سب عوامل اسیر کر کے

    زماں کی یک رنگ سرحدوں کو پھلانگ کر جب

    مکاں کی پیچیدہ وسعتوں پر رقم ہوا تھا

    امیں ہے سچی عبادتوں کا

    ہمارے ماتھے پہ جو لکھے ہیں

    حلیف ہے ساری عظمتوں کا صداقتوں کا

    ہمارے خوں میں جو رچ گئی ہیں

    حریف ہے سب کدورتوں کا، عداوتوں کا، صعوبتوں کا

    ہماری بنجر زمیں کے سینے سے جو اگی ہیں

    عظیم مرکز ہے ناشنیدہ عنایتوں کا، محبتوں کا، رفاقتوں کا، مروتوں کا

    ہماری روحوں میں جو بسی ہیں

    ہم اپنے خالق کی کون سی نعمتوں سے انکار کر سکیں گے

    کہ سجدہ گاہ یقیں سے

    پھوٹی ہوئی کرن میں اسیر ہیں ہم

    بلندیوں کے سفیر ہیں ہم

    گزشتہ صدیوں کے معجزوں کی نظیر ہیں ہم

    عظیم دانش کو ہم نے

    حرف و نوا کی رنگیں ردا عطا کی

    ضرورتوں کی قبا عطا کی

    وہ ایک لمحہ کہ

    آرزو میں ازل سے جس کی

    حقیقتوں کی

    جھلستی دہلیز پہ

    ہم نے تم نے

    مباشرت کے تمام آسن ہی آزمائے

    اگر ہمارے دلوں میں دیوار جاں اٹھائے

    مگر یہ ممکن ہی کس طرح ہے کہ

    ہم محبت کے بیج بو کر عداوتوں کے شجر اگائیں

    جو ایک لمحہ ہم

    اپنے خالق کے نام منسوب کر چکے ہیں

    وہ ایک لمحہ اگر نہ آئے

    مگر یہ امکاں کی سرحدوں سے گریز ہوگا

    گریز جو آسماں سے اترے

    کسی صحیفے کی وا جبیں پر

    رقم نہیں ہے

    ہم اپنے خالق کی کون سی نعمتوں سے انکار کر سکیں گے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے