عشق اپنے مجرموں کو پا بجولاں لے چلا
دار کی رسیوں کے گلوبند گردن میں پہنے ہوئے
گانے والے ہر اک روز گاتے رہے
پائلیں بیڑیوں کی بجاتے ہوئے
ناچنے والے دھومیں مچاتے رہے
ہم نہ اس صف میں تھے اور نہ اس صف میں تھے
راستے میں کھڑے ان کو تکتے رہے
رشک کرتے رہے
اور چپ چاپ آنسو بہاتے رہے
لوٹ کر آ کے دیکھا تو پھولوں کا رنگ
جو کبھی سرخ تھا زرد ہی زرد ہے
اپنا پہلو ٹٹولا تو ایسا لگا
دل جہاں تھا وہاں درد ہی درد ہے
گلو میں کبھی طوق کا واہمہ
کبھی پاؤں میں رقص زنجیر
اور پھر ایک دن عشق انہیں کی طرح
رسن در گلو پا بجولاں ہمیں
اسی قافلے میں کشاں لے چلا
- کتاب : Nuskha Hai Wafa (Pg. 694)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.