میں سراپا عشق میری جاں کے درپئے ہے سبھی کچھ
میرے اندر اور باہر اسلحوں کی گرم بازاری ہے ہر سو
یہ ہلال نو کسی کے ہجر کا خنجر ہے شاید
یہ گھڑی دیوار کی ہر لمحہ مجھ کو کاٹتی ہے
یاد کی برچھی مرے سینے پہ حملہ زن ہے ہر دم
انتظار ایسا سلگتا ہے مرے اطراف جاں میں
آتشیں بارود کا جلتا ہوا ہو ڈھیر جیسے
میری سانسوں میں کسی کی بے رخی کی آریاں سی چل رہی ہیں
میری دھڑکن کی تڑپ میں رقص بسمل کا سماں ہے
جیسے دل پر بے وفائی کی چھری پھیری گئی ہو
جب بھی پروائی چلے تو ایسا لگتا ہے کہ توپوں کے دہانے کھل گئے ہیں
میں سراپا عشق میری جاں کے درپئے ہے سبھی کچھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.