عشق نامہ
عشق ہیرا ہے گہر ہے تو کبھی پتھر ہے
عشق آغاز سے انجام تلک رہبر ہے
عشق انساں کے لئے بیش بہا دولت ہے
عشق مل جائے جسے اس کی بڑی قسمت ہے
عشق حیوان کو انسان بنا دیتا ہے
عشق ہر کام کو آسان بنا دیتا ہے
عشق کھو جائے تو انسان بکھر جاتا ہے
عشق مل جائے تو شیطان سنور جاتا ہے
عشق انداز محبت کا کنول ہوتا ہے
عشق تحریر جو بن جائے غزل ہوتا ہے
عشق ہر طرح سے پہچان بنا لیتا ہے
عشق کا مرتبہ دنیا میں بہت اونچا ہے
عشق ایمان ہے فرمان ہے فیضان بھی ہے
عشق پہچان ہے میزان ہے نقصان بھی ہے
عشق محروم ہے مظلوم ہے مسموم بھی ہے
عشق کی سارے زمانے میں بہت دھوم بھی ہے
عشق تفصیل ہے تشکیل ہے تمثیل بھی ہے
عشق تسہیل ہے تعمیل ہے تکمیل بھی ہے
عشق معبود ہے مقصود ہے موجود بھی ہے
عشق محدود ہے محمود ہے مشہود بھی ہے
عشق تمہید ہے تقلید ہے تنقید بھی ہے
عشق تائید ہے تجدید ہے خورشید بھی ہے
عشق طالب بھی ہے غالب بھی ہے تہذیب بھی ہے
عشق واجب بھی ہے راہب بھی ہے ترغیب بھی ہے
عشق تقدیس ہے اور باعث اغلاط بھی ہے
عشق افسوس ہے امراض ہے محتاط بھی ہے
عشق سے زخم جو مل جائے سنبھالے رکھیے
عشق مٹ جائے تو یادوں کو اجالے رکھیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.