عشق و محبت
اس باغ میں اک گل ہی نہیں مجھ کو پیارا
کرتا ہے ہر اک خار بھی الفت کا اشارا
ممنون نہ اپنوں کا نہ غیروں کا رہا میں
چمکا مری تقدیر کا ہے آپ ستارا
ہرگز کسی امداد کا محتاج نہیں میں
ہو جاتا ہے ہر مست قلندر کا گزارا
عنوان مری نظم کا ہے عشق و محبت
بہتا نہیں ہر سمت مری فکر کا دھارا
جاتے ہیں اسی سمت قدم بے خبری میں
کس ماہ لقا نے مجھے چلمن سے پکارا
اب ہند سے پہنچا ہے مرے عشق کا چرچا
تا حد کراچی و سمرقند و بخارا
یکساں جو گل و خار سے اک ربط ہے مجھ کو
کرتا نہیں گلشن میں کوئی مجھ سے کنارا
ہیں مجھ سے ملاقات کے مشتاق ہزاروں
کیا بات کرے حاسد بد بخت بیچارہ
جس پھول سے آئی نہ مجھے عشق کی خوشبو
دل سے بھی نکالا اسے نظروں سے اتارا
دونوں نے غریبوں کو کیا ایکسپلائٹ
جچتا مری نظروں میں سکندر ہے نہ دارا
لیتا نہیں میں کام کبھی ایٹمی بم سے
میں نے جسے مارا اسے احسان سے مارا
وہ اور ہیں پھر جاتے ہیں جو عہد سے اپنے
جو قول دیا میں نے وہ مر کر بھی نہ ہارا
غازیؔ مرے اخلاص کا شانہ تھا کہ جس نے
الجھے ہوئے گیسوئے محبت کو سنوارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.