آخری خبر
وہ جو اپنے پچھواڑے اک بیری تھی
ساری دوپہری لڑکے اس کے گرد اکٹھا رہتے تھے
اور پتھر مارا کرتے تھے
اتنے پتھر
اتنے پتھر
سب آنگن بھر جاتا تھا
بیری زخمی ہو جاتی تھی
شاخیں لہولہان کراہتی رہتی تھیں
پتھر مارنے والے لڑکوں میں تم آگے ہوتے تھے
اور دوپہریں
ایک ذرا اچھی کٹ جایا کرتی تھیں
یہ تو خیر
بھولی بسری باتیں تھیں
کل وہ بیری اماں نے کٹوا دی ہے
مجھ کو تو کچھ اتنا زیادہ غم بھی نہیں
میں بھی اپنے آپ سے کٹ کر
آخر زندہ ہوں کہ نہیں
- کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 106)
- Author : عشرت آفریں
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.