اسی دوراہے پر
اب نہ ان اونچے مکانوں میں قدم رکھوں گا
میں نے اک بار یہ پہلے بھی قسم کھائی تھی
اپنی نادار محبت کی شکستوں کے طفیل
زندگی پہلے بھی شرمائی تھی جھنجھلائی تھی
اور یہ عہد کیا تھا کہ بہ ایں حال تباہ
اب کبھی پیار بھرے گیت نہیں گاؤں گا
کسی چلمن نے پکارا بھی تو بڑھ جاؤں گا
کوئی دروازہ کھلا بھی تو پلٹ آؤں گا
پھر ترے کانپتے ہونٹوں کی فسوں کار ہنسی
جال بننے لگی بنتی رہی بنتی ہی رہی
میں کھنچا تجھ سے مگر تو مری راہوں کے لیے
پھول چنتی رہی چنتی رہی چنتی ہی رہی
برف برسائی مرے ذہن و تصور نے مگر
دل میں اک شعلہ بے نام سا لہرا ہی گیا
تیری چپ چاپ نگاہوں کو سلگتے پا کر
میری بیزار طبیعت کو بھی پیار آ ہی گیا
اپنی بدلی ہوئی نظروں کے تقاضے نہ چھپا
میں اس انداز کا مفہوم سمجھ سکتا ہوں
تیرے زر کار دریچوں کی بلندی کی قسم
اپنے اقدام کا مقسوم سمجھ سکتا ہوں
اب نہ ان اونچے مکانوں میں قدم رکھوں گا
میں نے اک بار یہ پہلے بھی قسم کھائی تھی
اسی سرمایہ و افلاس کے دوراہے پر
زندگی پہلے بھی شرمائی تھی جھنجھلائی تھی
- کتاب : Kulliyat-e-Sahir (Pg. 94)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.