عصمت کے پھول
مرے قریب محبت کا ایک جنگل ہے
جو اس سماج کی رسوائیوں کا آنچل ہے
یہاں پہ لوگ محبت کے گیت گاتے ہیں
یہیں پہ جسم غریبوں کے نوچے جاتے ہیں
یہاں پہ حسن کا بازار روز لگتا ہے
یہیں پہ عشق کی رسموں کا دور دورہ ہے
یہاں پہ سارے عبادت گزار بیٹھتے ہیں
یہیں پہ سارے تقدس گزار بیٹھتے ہیں
یہاں کی شام محبت میں رقص کرتی ہے
یہاں کی رات اندھیروں میں لڑکھڑاتی ہے
یہاں حجاب کی پرتوں میں آیا جاتا ہے
یہیں گلاب کی کلیوں کو مسلا جاتا ہے
یہاں کے لوگوں کو ہم اتنا صاف دیکھتے ہیں
کہ جیسے شیخ ادب زیر ناف دیکھتے ہیں
یہیں پہ شیخ ادب اپنی راہ بھولتے ہیں
یہیں تو شیخ ادب عز و جاہ بھولتے ہیں
ہر ایک شخص اسی در سے ہو کے گزرا ہے
یہاں پہ کوئی کہاں آسماں سے ٹپکا ہے
یہیں تو سارے مسافر قیام کرتے ہیں
یہیں پہ سارے مہاجر کلام کرتے ہیں
انہیں کے زیر کسا وحشتیں پنپتی ہیں
انہیں کے زیر قدم جنتیں مچلتی ہیں
اب اختیار تمہارا ہے کیا اٹھانا ہے
یہ جسم جنت و دوزخ کا آشیانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.