Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

استعارے ڈھونڈتا رہتا ہوں

سرمد صہبائی

استعارے ڈھونڈتا رہتا ہوں

سرمد صہبائی

MORE BYسرمد صہبائی

    استعارے ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں

    دھوپ میں اڑتی سنہری دھول کے

    بھید ست رنگی طلسمی پھول کے

    جانے کس کے پاؤں کی مدھم دھمک

    دھیان کی دہلیز پر سنتا ہوں میں

    استعارے ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں

    جانے کس رنگت کو چھو کر

    شہر میں آتی ہے شام

    بھول جاتا ہوں گھروں کے راستے لوگوں کے نام

    ایک ان دیکھے نگر کا راستہ

    اس سفر میں پوچھتا رہتا ہوں میں

    استعارے ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں

    غیب کے شہروں سے آتی ہے ہوا

    پھول سا اڑتا ہے تیرے جسم کا

    وصل کے در کھولتی ہیں انگلیاں

    خون میں گھلتا ہے تیرا ذائقہ

    آتے جاتے موسموں کی اوٹ میں

    تیرا چہرہ دیکھتا رہتا ہوں میں

    استعارے ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں

    مأخذ :
    • کتاب : meyaar (Pg. 60)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے