اتفاق
اک بوڑھے کے چار تھے بیٹے
آپس میں تھے لڑتے جھگڑتے
سخت ہوا بیمار وہ بوڑھا
بیٹوں کو تب پاس بلایا
اپنے ہر بیٹے سے بولا
اک اک لکڑی تو لے آنا
اک اک لکڑی چاروں لائے
بولا تب بوڑھا یوں ان سے
اپنا اپنا زور لگاؤ
چاروں کو اب توڑ دکھاؤ
چاروں ہی نے زور لگایا
کوئی نہ ان کو توڑنے پایا
تب لڑکوں سے بولا بوڑھا
اچھا اب کھولو یہ گٹھا
اک اک لکڑی لے کر توڑو
ایک کو بھی ان میں سے نہ چھوڑو
ہر لڑکے نے ہر لکڑی کے
کر دیے فوراً ٹکڑے ٹکڑے
تب بوڑھے نے کہا اے لڑکو
اس کا سبب معلوم ہے تم کو
پہلے نہ ٹوٹیں اب کیوں ٹوٹیں
ایسی ٹوٹیں جڑ نہیں سکتیں
پہلے تو وہ سب تھیں اکٹھا
الگ ہوئیں تو یہ دکھ پایا
یوں ہی رہو تم سب بھی اکٹھا
تم کو نہ کوئی توڑ سکے گا
اور جو ہوئے اک اک سے جدا تم
رہنے لگے آپس میں خفا تم
بربادی آساں ہے تمہاری
مانو دیکھو بات ہماری
یہی تو جوہرؔ بھی کہتا ہے
لڑنا جھگڑنا بری بلا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.