اتفاق
تم اتفاق سے پھر یاد آ گئے مجھ کو
یہ اتفاق مگر کس قدر حسیں نکلا
تمہاری یاد نے بخشی ہے روشنی جس کو
تمہارا عکس اسی دل میں جاگزیں نکلا
اس اتفاق پہ قربان کیوں نہ ہو جائیں
تمہاری دید مکرر کا آسرا ٹھہرا
وہ آرزو جو تمہیں دیکھ کر پنپتی ہے
اس اتفاق سے اس کا بھی سلسلہ ٹھہرا
یہ راز کیا ہے کہ دل کے قریب ہو کر بھی
نظر نواز تمہارا جمال ہو نہ سکا
جنوں نقاب کشائی کہیں کرے تو کرے
کبھی خرد سے تو حل یہ سوال ہو نہ سکا
نظر اٹھے تو گرے اس پہ پردۂ حیرت
نظر اٹھا کے تماشا بنے تماشائی
جو اتفاق سے تم سامنے کبھی آؤ
نظر کو لوٹ کے لے جائے جلوہ آرائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.