اظہار محبت اک پہاڑی راستہ ہے
اسے بس ایک ہی ضد ہے
میں اس کی ذات سے منسوب
اپنے خیالوں کا کوئی پیکر تراشوں
اور اس کے سامنے رکھ دوں
اسے بتلاؤں میں اس سے مجھے کتنی محبت ہے
اسے کیسے بتاؤں میں
زمیں سے آسماں تک اس محیط بیکراں کو
اپنی مٹھی میں جکڑنا میرے بس میں ہی نہیں ہے
مرے سر پر چمکتے مہرباں سورج کی کرنوں کا
کوئی بھی گوشوارہ بن نہیں سکتا
زمیں کی گود میں کتنے سمندر ہیں
کناروں پر نمیدہ ریت کے ذرات ہیں
میں ان کو عددی دسترس میں کس طرح کر لوں
بھلا میں لا مکاں کی وسعتوں کو
اس مکاں میں کس طرح لاؤں
جو قدرت نے ہمیشہ ان کہا رکھا
اس کو کس طرح کہہ دوں
کہ تتلی کو پکڑ لینے کا
خوشبو کو جکڑ لینے کا
فن مجھ کو نہیں آتا
اسے کیسے بتاؤں میں
کہ اظہار محبت اک پہاڑی راستہ ہے
اور چوٹی تک پہنچنے کا مجھے گر ہی نہیں آتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.