ایک مدت ہوئی اپنے جذبات کو
میں نے قرطاس پر یوں اتارا نہ تھا
میں نے کھولی کتاب آپ کی
اور پڑھنے کو بیٹھی تو ایسا ہوا
میرے الفاظ نظموں میں ڈھلنے لگے
آپ میرے تخیل میں شاید کہیں
جاگزیں اک زمانے سے تھے
میرے دل میں بسی آرزو کی طرح
آپ کے سب ہی لفظوں کی جادوگری
لحظہ بھر میں مری روح میں قلب میں
یوں اترنے لگی
میرے دل نے کہا
بے خبر
بات سن تو مری غور سے
کیا ہوا ہے تجھے یہ بتا تو سہی
اور میں
کسی بت کی طرح
دیر تک ہاتھ میں وہ کتاب آپ کی
لے کے بیٹھی رہی
بھوری آنکھیں مری جیسے پتھرا گئیں
بن کے پتھر کا بت دیکھتی ہی رہی
اور پھر یوں ہوا
آپ کے خال و خد
جیسے صفحات پر یوں اتر آئے ہوں
میرے چاروں طرف نقرئی روشنی
رقص کرنے لگی
پھر تو میرے خیالوں میں جان آ گئی
اور ایسا لگا جس طرح آپ نے
چھو لیا ہو مجھے
گرم ہاتھ اپنا رکھا مرے ہاتھ پر
میری آنکھوں میں اک روشنی جیسے بھرنے لگی
اور میں آپ کے بازوؤں میں پناہ
ڈھونڈنے لگ گئی
آپ کے لمس سے آپ کی سانس سے
مری سوچوں میں بھی
اک مہک سی اترنے لگی
مری پلکوں پہ خوشیوں کے سو دیپ جلنے لگے
اور پھر آپ میرے تخیل میں
بھرنے کو رنگ آ گئے
روز روشن کی مانند
اب یہ یقیں ہو چلا تھا مجھے
آپ مجھ میں سرایت
اس انداز سے کر چکے ہیں
میں اس وقت انمول شے ہو گئی تھی
اور آخر دعاؔ
اس محبت کو میں
اک مقدس صحیفہ سمجھتے ہوئے
آپ کو چاہنے لگ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.