اضطراب انتظار
شام الم نما ہے شب ہے سکوت افزا
اوڑھے ہوئے ہے گویا چادر سیاہ دنیا
اک شمع مضمحل ہے خاموش اور تنہا
ہر ہر نفس سے جس کے پیدا ہے ایک شعلہ
حاجت نہیں ہے مجھ کو اب ایسی زندگی کی
اے نا شناس الفت کچھ حد بھی بیکسی کی
میرا دل حزیں ہے ویرانۂ تمنا
آباد تھا کبھی یہ کاشانۂ تمنا
کب تک رہوں میں آخر دل ریش و دل شکستہ
آنکھوں میں پھر رہا ہے اپنا وہ پہلا نقشہ
آباد جب مکاں تھا مسرور یہ مکیں تھا
یعنی کہ دل نہ میرا آوارہ و حزیں تھا
قسمت بگڑ گئی ہے کیوں کر اسے بناؤں
اس داستان غم کو اپنی کسے سناؤں
تم کیا پھرے کہ گویا دنیا پھری ہوئی ہے
رنج و الم سے ہر شے یکسر گھری ہوئی ہے
رہ رہ کے میرے دل میں اب درد اٹھ رہا ہے
یاس و الم کا نقشہ گویا کھنچا ہوا ہے
جو شے ہے اس جہاں میں تاریک ہے نظر میں
اک درد سا ہے دل میں اک ٹیس ہے جگر میں
ہر لمحہ زندگی کا وقف تپش ہے میرا
یہ مرگ بیکسی ہے یا انتظار تیرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.