اضطراب
جہاں میں اضطراب ہے
نہیں نہیں
جہاں ہی اضطراب ہے
ہزار ہا کواکب و نجوم ہائے کہکشاں سے
ایٹموں کی کوکھ تک
مدار در مدار ہر وجود بے قرار ہے
یہ مہر و ماہ و مشتری سے ہر الیکٹران تک
یہ جھوم جھوم گھومنے میں جس طرح کا رقص ہے
مجھے سمجھ میں آ گیا
جہان تیرا عکس ہے
وہ عکس جو جگہ جگہ قدم قدم ردھم پہ ہے
جہان عین سر میں ہے جہان عین سم پہ ہے
جہاں ترنموں کی لسٹ میں سے انتخاب ہے
جو تجھ حسیں دماغ کے حسین لا شعور میں بنا ہو
ایسا خواب ہے
جہان اضطراب ہے
مجھے سمجھ میں آ گیا ہے یہ جہاں
خلا مکاں زماں کے چند تار سے بنا ہوا ستار ہے
اسے کہو کسی طرح ستار چھیڑتی رہے
اسے کہو کہ تھوڑی دیر اور بولتی رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.