جاڑے کی رات
کیا کہوں تم سے بات جاڑے کی
لمبی ہوتی ہے رات جاڑے کی
نیند اک بار جب اچٹتی ہے
بڑی مشکل سے رات کٹتی ہے
لوگ آنکھوں کو بند کرتے ہیں
جاگنا نا پسند کرتے ہیں
خوب کروٹ پہ لیتے ہیں کروٹ
نیند آئے کسی طرح جھٹ پٹ
وہ کبھی اوڑھنا رضائی کا
واہ کیا کہنا اس صفائی کا
ہے یہ مطلب کہ جی نہ گھبرائے
چین سے سوئیں نیند آ جائے
مگر ایسی گھڑی اڑی تھی نیند
صبح تک پھر ذرا نہ آئی نیند
بن سنور کر بہت پڑے لیکن
جاگتے جاگتے چڑھ آیا دن
مسجدوں میں اذان ہونے لگی
جلوہ گر دن کی شان ہونے لگی
مرغ اب بولتے ہیں ککڑوں کوں
اور کبوتر بھی کرتے ہیں غٹ گوں
کیا سبب نیند کیوں اچٹتی ہے
رات کیوں مشکلوں سے کٹتی ہے
بات یہ ہے جو ہیں نکمے لوگ
کام کا پالتے نہیں ہیں روگ
ان کو مطلب نہیں کتابوں سے
رات کو وہ سبق نہیں پڑھتے
شام ہی سے وہ لیٹ رہتے ہیں
بات سنتے ہیں اور نہ کہتے ہیں
لمبی ہوتی ہے رات جاڑوں کی
نیند بھر کر ہے آنکھ کھل جاتی
جاگ کر پھر وہ صبح کرتے ہیں
جیسی کرتے ہیں ویسی بھرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.