جادو کے پٹارے سا یہ وقت
جبکہ صبح اور شام کے بیچ
کتنا کچھ گھٹ جاتا ہے دنیا میں
جس سے ہمیں نہیں ہوتا کوئی خاص واسطہ
پھر بھی ہم سوچتے ہیں اس پر
باتیں بھی کرتے ہیں کبھی کبھار
جبکہ ہمارے بیچ
سوکھے دنوں اور سیلی راتوں کی اننت ویرانیاں ہیں
جو سونے پربتوں اور سست ندیوں
بنجر کھیتوں اور مرجھائے جنگلوں
اور ان پر ٹکٹکی باندھے
اداس آنکھوں کے بہشکرت ایکانت سے
چپ چاپ اتر آئی ہیں
جبکہ دور
رتیلی سرحدوں کو چھوکر
آنے والیؔ گرم ہوا کے بیچ
تم سے دور ہونے کا درد
پلٹ پلٹ کر ہو جاتا ہے گاڑھا
میں ان پربتوں ندیوں کھیتوں جنگلوں
اور اداس آنکھوں کے
کتنا قریب ہوتا ہوں
جادو کے پٹارے سا یہ وقت
جیسے چھوڑتا ہے
آشچریہ کی آتش بازیاں
جب تم باتیں کرتی ہو
میں جیسے بھیگتا ہوں سوروں کی بارش میں
اور تماری چپی سے پھوٹتے ہیں
کتنے نئے شبد
جن کے بنا برسوں سے ادھوری پڑی تھیں
میری کتنی ہی باتیں
اور تمہاری تصویریں
جیسے رہ رہ اور پلٹتی ہیں
سمرتیوں کی پرانی کتاب
جس میں گھلے تھے کبھی
تمہاری اداؤں کے معصوم رنگ
اور تمہاری کفایتی ہنسی
جیسے خوشبو کے کسی گمراہ جھونکے سی
سمیٹتی مجھے اپنے نرم گھیرے میں
یوں دھرتی کے اس حصے میں
یہ شاخ سے ٹوٹتے پیلے پتوں کا موسم ہے
پیڑوں پر آباد ہیں چمگادڑ اور کالے کوے
پھر بھی یہ وقت
میرے کمرے کی دیواروں پر اکثر کھلا جاتا ہے
گل موہر اور املتاس کے سندر پھول
اور تب میں سچ مچ جان لیتا ہوں
کہ میری یاد
تمہاری آنکھوں میں
روپنے لگی ہے موتی
تم سے دور میں اکثر کھولتا ہوں
وقت کے اس جادوئی پٹارے کو
چنتا ہوں شبد سور رنگ خوشبو اور موتی
اور پھر
جیسے کسی بچکانی ضد میں
ان پر جگ مگ امیدوں کا آسمانی ورق چڑھا
رکھ دیتا ہوں زندگی کی چوکھٹ پر
جادوئی پٹارے سا یہ وقت
شاید تمہیں بھی کبھی یہ بتاتا ہو
کہ تم سے دور بھی
میں کتنا تیار ہوتا ہوں
اس مشکل دنیا کا سامنا کرنے کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.