Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جادو کے پٹارے سا وقت

ہری اوم

جادو کے پٹارے سا وقت

ہری اوم

MORE BYہری اوم

    جادو کے پٹارے سا یہ وقت

    جبکہ صبح اور شام کے بیچ

    کتنا کچھ گھٹ جاتا ہے دنیا میں

    جس سے ہمیں نہیں ہوتا کوئی خاص واسطہ

    پھر بھی ہم سوچتے ہیں اس پر

    باتیں بھی کرتے ہیں کبھی کبھار

    جبکہ ہمارے بیچ

    سوکھے دنوں اور سیلی راتوں کی اننت ویرانیاں ہیں

    جو سونے پربتوں اور سست ندیوں

    بنجر کھیتوں اور مرجھائے جنگلوں

    اور ان پر ٹکٹکی باندھے

    اداس آنکھوں کے بہشکرت ایکانت سے

    چپ چاپ اتر آئی ہیں

    جبکہ دور

    رتیلی سرحدوں کو چھوکر

    آنے والیؔ گرم ہوا کے بیچ

    تم سے دور ہونے کا درد

    پلٹ پلٹ کر ہو جاتا ہے گاڑھا

    میں ان پربتوں ندیوں کھیتوں جنگلوں

    اور اداس آنکھوں کے

    کتنا قریب ہوتا ہوں

    جادو کے پٹارے سا یہ وقت

    جیسے چھوڑتا ہے

    آشچریہ کی آتش بازیاں

    جب تم باتیں کرتی ہو

    میں جیسے بھیگتا ہوں سوروں کی بارش میں

    اور تماری چپی سے پھوٹتے ہیں

    کتنے نئے شبد

    جن کے بنا برسوں سے ادھوری پڑی تھیں

    میری کتنی ہی باتیں

    اور تمہاری تصویریں

    جیسے رہ رہ اور پلٹتی ہیں

    سمرتیوں کی پرانی کتاب

    جس میں گھلے تھے کبھی

    تمہاری اداؤں کے معصوم رنگ

    اور تمہاری کفایتی ہنسی

    جیسے خوشبو کے کسی گمراہ جھونکے سی

    سمیٹتی مجھے اپنے نرم گھیرے میں

    یوں دھرتی کے اس حصے میں

    یہ شاخ سے ٹوٹتے پیلے پتوں کا موسم ہے

    پیڑوں پر آباد ہیں چمگادڑ اور کالے کوے

    پھر بھی یہ وقت

    میرے کمرے کی دیواروں پر اکثر کھلا جاتا ہے

    گل موہر اور املتاس کے سندر پھول

    اور تب میں سچ مچ جان لیتا ہوں

    کہ میری یاد

    تمہاری آنکھوں میں

    روپنے لگی ہے موتی

    تم سے دور میں اکثر کھولتا ہوں

    وقت کے اس جادوئی پٹارے کو

    چنتا ہوں شبد سور رنگ خوشبو اور موتی

    اور پھر

    جیسے کسی بچکانی ضد میں

    ان پر جگ مگ امیدوں کا آسمانی ورق چڑھا

    رکھ دیتا ہوں زندگی کی چوکھٹ پر

    جادوئی پٹارے سا یہ وقت

    شاید تمہیں بھی کبھی یہ بتاتا ہو

    کہ تم سے دور بھی

    میں کتنا تیار ہوتا ہوں

    اس مشکل دنیا کا سامنا کرنے کے لئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے