Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جادو کی ڈبیا

غضنفر

جادو کی ڈبیا

غضنفر

MORE BYغضنفر

    سنو چنو منو مرے پاس آؤ

    شکیلہ جمیلہ کو بھی ساتھ لاؤ

    یہ دیکھو مرے پاس کیا آ گئی ہے

    یہ چھوٹی سی ڈبیا بڑے کام کی ہے

    یہ ڈبیا نہیں منتروں کی چھڑی ہے

    سنو اس میں جادو کی پڑیا پڑی ہے

    اسے جب گھماؤ تو دنیا گھمائے

    یہ گھر بیٹھے بیٹھے سیاحت کرائے

    اسے کھٹکھٹاؤ تو گھونگھٹ اٹھائے

    ہمیں چاند سی اپنی صورت دکھائے

    اسے جب دباؤ تو یہ گنگنائے

    انوکھے نرالے دھنوں کو سنائے

    بنا کچھ دبائے بھی یہ بولتی ہے

    بنا کچھ ہلائے بھی تو ڈولتی ہے

    ضرورت ہو جس کی اسے یہ بلا دے

    بلا کر اسے ہم سے باتیں کرا دے

    ہمیں اپنے بچھڑوں سے ہم کو ملا دے

    ہمارے دلوں میں محبت جگا دے

    یہ چاہے تو جس سے بھی جس کو ملا دے

    کسی کو کسی سے بھی چاہے بھڑا دے

    کبھی اجنبی کو بھی ساتھی بنا دے

    کبھی دوست کو بھی یہ دشمن بنا دے

    کبھی جو شرارت یہ کرنے پہ آئے

    تو چاہے جسے رات دن یہ ستائے

    طلسمی فضائیں بھی اس میں چھپی ہیں

    ہزاروں بلائیں بھی اس میں دبی ہیں

    کبھی تو یہ دنیا کا نقشہ ابھارے

    کبھی آسماں کو زمیں پر اتارے

    کہاں کیا ہوا سارا قصہ سنائے

    یہاں کا وہاں کا تماشہ دکھائے

    یہ مشرق کو مغرب سے پل میں ملائے

    بس اک آن میں دوریوں کو مٹائے

    یہ فوٹو بھی تو بیٹھے بیٹھے اتارے

    ہمارے بھی چہرے کا نقشہ ابھارے

    یہ دیکھو تمہارا بھی فوٹو کھنچا ہے

    تمہارے بھی چہروں کا نقشہ بنا ہے

    نہیں وقت کا صرف چکر چلائے

    یہ ڈبیا تو تاریخ دن بھی بتائے

    الارم بھی تو رات میں یہ بجائے

    ہمیں وقت پر غفلتوں سے جگائے

    مرے دل میں کیا ہے اسے یہ خبر ہے

    مرے دل کے اندر بھی اس کی نظر ہے

    الہ دین کا یہ دیا تو نہیں ہے

    کہ اس میں بھی تو کوئی جن سا بسا ہے

    کہ جب بھی بلاؤ تو دیکھو کھڑا ہے

    جو شے چاہیے اس سے حاضر کیا ہے

    چھڑی کی جھڑی دیکھ بچے یہ بولے

    بہت دیر کے بعد منہ اپنا کھولے

    یہ ڈبیا تو سچ مچ بڑے کام کی ہے

    ہمیں بھی بتاؤ کہاں سے ملی ہے

    بتاؤ کہ اس کا کوئی نام بھی ہے

    فری میں ملی ہے یا کچھ دام بھی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے