اپنے احساس کے آئینے میں خود کو دیکھا
اک سمٹتا ہوا سایہ ہوں بکھرتا ہوا پھول
ایک تپتا ہوا صحرا ہوں سلگتا ہوا شہر
درد کا سرو رواں دکھ کا شجر دشت خلوص
ایک فن کار ہوں سرمایہ مرا خون جگر
زندگی بارہا شعلوں میں گرفتار ہوئی
بارہا فکر دل و جاں بھی شرر بار ہوئی
اپنے ماحول کے معیار پہ خود کو پرکھا
ایک مجرم ہوں مرا جرم وفا کی تشہیر
عظمت ظلم کا منکر ہوں شب غم کا حریف
آدمیت کا تقدس ہے مرے فن کا جمال
حق پرستی مرے افکار کا سر چشمہ ہے
ایک مشرک ہوں مرا شرک محبت سب سے
ایک کافر ہوں مرا کفر صداقت پہ یقیں
یہ در و بام ہوس تمکنت قصر ستم
رات کٹ جائے گی کھل جائے گا ظلمت کا بھرم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.